وہ چاندنی میں کچھ ایسا تھا تر بہ تر تنہا
وہ چاندنی میں کچھ ایسا تھا تر بہ تر تنہا
میں دیکھتا رہا منظر یہ رات بھر تنہا
ہوئی ہے جیسے ابھی تک گزر بسر تنہا
گزار ڈالیں گے باقی کا بھی سفر تنہا
پکارتا ہوں ترا نام جیسے صحرا میں
ہمیشہ آتی ہے آواز لوٹ کر تنہا
عقاب اڑتا ہے جس طرح آسمانوں میں
بلندیوں میں کیا کرتا ہوں سفر تنہا
ہمیشہ رہتا ہے ہم راہ قافلہ اس کے
مصیبت آتی نہیں ہے کسی کے گھر تنہا
وہ منتظر ہے کوئی اس کے سائے میں آئے
کھڑا ہے دور رہ حق پہ اک شجر تنہا
شریک قافلہ ہوتا تو جشن ہو جاتا
ملے تھے خضر سفر تھا مرا مگر تنہا
چلی گئی ہے ترے ساتھ زندگی جاویدؔ
میں ہو گیا ہوں ترے بعد کس قدر تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.