وہ چشم مست ناز جو بادہ فروش ہو
وہ چشم مست ناز جو بادہ فروش ہو
کافر ہے جس کو پینے پلانے کا ہوش ہو
اے اضطراب ضبط الم موج شوق کیا
دل ڈوب جائے غم میں زمانہ خموش ہو
آندھی کا کیا قصور ہے بجلی کی کیا خطا
گلچیں ہی جب بہار گلستاں فروش ہو
چشم کرم کی مجھ کو تمنا نہیں مگر
میری تباہیوں کا انہیں کچھ تو ہوش ہو
اے خالق بہار یہ انصاف ہے ترا
کوئی قفس میں کوئی گلستاں بدوش ہو
کیسا خیال آج عذاب و ثواب کا
آئی بہار مشغلۂ ناؤ نوش ہو
اس واسطے حجاب تجلی میں چھپ رہے
میرے جنون شوق محبت میں جوش ہو
اے بے خودیٔ کیف جنوں اے غم تمام
اپنا نہیں نہ ہو مجھے ان کا تو ہوش ہو
دیکھ اے وکیلؔ دل میں خیال فغاں غلط
یہ ان کی بزم ناز ہے ظالم خموش ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.