وہ چپ رہا تو ہوا اس قدر ملال مجھے
وہ چپ رہا تو ہوا اس قدر ملال مجھے
کہ جاتے جاتے کئی دے گیا سوال مجھے
یہ سچ ہے آ نہ سکا میں کسی کے کام مگر
کہاں رہا کبھی اپنا بھی کچھ خیال مجھے
بسا ہوا ہوں میں پھولوں میں خوشبوؤں کی طرح
ہوا چلی تو بکھر جاؤں گا سنبھال مجھے
اسی کو میری خموشی قبول جرم لگی
کبھی نہ کرنے دیا جس نے عرض حال مجھے
کھلی زمین میں پھل پھول جاؤں گا اک دن
تو اس یقیں پہ نہ گملے سے اب نکال مجھے
وہ میرا دوست ہے دشمن ہے کیا یقین کروں
میں پات پات ہوں کرتا ہے ڈال ڈال مجھے
تو کیا ہوا جو زمانہ مجھے مٹانے لگا
بنا رہا ہے وہ سب کے لیے مثال مجھے
نہ جانے کس کے خیالوں میں آؤں گا بلراجؔ
نہ جانے کون کبھی دے گا خد و خال مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.