وہ ڈر کے آگے نکل جائے گا اگر یوں ہی
وہ ڈر کے آگے نکل جائے گا اگر یوں ہی
تو جیت پاؤں کو چومے گی عمر بھر یوں ہی
برہنہ پا مری سانسیں رگوں کے نیزوں پر
کریں گی کیسے بھلا رقص عمر بھر یوں ہی
سروں پہ اپنے تمازت کا بوجھ اٹھائے ہوئے
یہ کون محو سفر ہے ڈگر ڈگر یوں ہی
کہ جیسے پیاس سے لب جل رہے ہوں پانی کے
شکم کی آگ سے جلتی ہے دوپہر یوں ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.