وہ در تلک آوے نہ کبھی بات کی ٹھہرے
وہ در تلک آوے نہ کبھی بات کی ٹھہرے
حیراں ہوں میں کس طرح ملاقات کی ٹھہرے
ہر روز کا ملنا ہے جو دشوار تو پیارے
اتنا تو کرو قصد کہ اک رات کی ٹھہرے
جس وقت کہ ہم آئیں تو یہ چاہئے تم کو
اوروں سے نہ پھر حرف و حکایات کی ٹھہرے
اے دیدۂ تر تم بھی جھڑی اپنی لگا دو
اس سال تو برسات میں برسات کی ٹھہرے
کس چیز پہ پھر ہم ہوں گفتار تعین
دن رات کی ٹھہرے ہے نہ اوقات کی ٹھہرے
جب کاٹ کے دل پیر گئی ہووے جگر میں
پھر کیوں نہ چھری آپ کی اس بات کی ٹھہرے
ہر روز یہ چاہے ہے تری چشم کی گردش
اس مرکز خاکی پہ کچھ آفات کی ٹھہرے
اے مصحفیؔ اس وقت وہ مہماں ہے تمہارے
ہے گھات کی جاگہ تو، اگر گھات کی ٹھہرے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 274)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.