وہ درودوں کے سلاموں کے نگر یاد آئے
وہ درودوں کے سلاموں کے نگر یاد آئے
نعتیں پڑھتے ہوئے قصبات کے گھر یاد آئے
گھر کی مسجد میں وہ نورانی اذاں سے چہرے
ان مشینوں میں دعاؤں کے شجر یاد آئے
شام کے بعد کچہری کا تھکا سناٹا
بے گناہی کو عدالت کے ہنر یاد آئے
میرے سینے میں کوئی سانس چبھا کرتی ہے
جیسے مزدور کو پردیس میں گھر یاد آئے
کتنے خط آئے گئے شاخ پہ پھولوں کی طرح
آج دریا میں چراغوں کے سفر یاد آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.