وہ دشت تیرگی ہے کہ کوئی صدا نہ دے
وہ دشت تیرگی ہے کہ کوئی صدا نہ دے
سایہ بھی میرے جسم کا مجھ کو پتا نہ دے
نا آگہی کی رات بھی کتنی لطیف تھی
یہ آگہی کی دھوپ ہے چہرہ جلا نہ دے
خوابوں کا اک لطیف سا ہے عکس ذہن پر
باد سموم وقت اسے بھی مٹا نہ دے
چشم غزال جھیل کا منظر حسین موت
میری طرف نہ دیکھ مجھے یہ سزا نہ دے
دل سے بھی اس نگاہ کا جادو چھپا لیا
ناداں ہے سادگی میں کہیں کچھ بتا نہ دے
شائستگی کا جبر کہ رویا نہ جا سکا
چپ چاپ دل کی آگ بدن کو گھلا نہ دے
اک پل کو بھی سکون نہ دے زندگی شمیمؔ
اور بھاگنا بھی چاہوں تو یہ راستا نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.