وہ دور نشاط دیدہ و دل جیسے بس ابھی گزرا ہی تو ہے
وہ دور نشاط دیدہ و دل جیسے بس ابھی گزرا ہی تو ہے
سینے کی کسک کس طرح مٹے ہر داغ کہن تازہ ہی تو ہے
تو ساتھ کہاں لیکن اب تک ہر رہ گزر تنہائی پر
جو آگے آگے چلتا ہے اے دوست کوئی تجھ سا ہی تو ہے
اس طائر آوارہ کے لیے یوں جال نہ بن امیدوں کے
اڑتا ہوا لمحہ جیسے ابھی روکے سے ترے رکتا ہی تو ہے
معلوم نہیں کس وقت یہ کیا برتاؤ کسی سے کرتی ہے
دنیا سے کوئی امید نہ رکھ مایوس نہ ہو دنیا ہی تو ہے
کرنیں نئے دن کے سورج کی پھیلیں گی تو گم ہو جائے گا
تاریک ہے جس سے دل کا افق گزری شب کا سایا ہی تو ہے
لمحوں کے ہجوم گریزاں میں اک لمحہ جسے اپنا کہئے
جاں دے کے بھی ہاتھ آ جائے اگر مہنگا کب ہے سستا ہی تو ہے
مخمورؔ تعاقب کر دیکھو کچھ دور نہیں ہاتھ آ جائے
اک گم شدہ خوشبو کا جھونکا آنگن سے ابھی گزرا ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.