وہ دیکھ کر نہ رکا اور گزر گئے ہم بھی
وہ دیکھ کر نہ رکا اور گزر گئے ہم بھی
دعائے شب کی طرح بے اثر گئے ہم بھی
سماعتوں کے جزیرے تلک رسائی نہ تھی
وہ بے خبر ہی رہا بے ثمر گئے ہم بھی
یہی کہیں گے کہ اک خوف تھا بلندی کا
کسی کے بام نظر سے اتر گئے ہم بھی
ملا وہ زور تصور سبک ارادہ ہوئے
مصیبت آنے سے پہلے ہی ڈر گئے ہم بھی
شناوری پہ کہیں حرف ہی نہ آ جائے
اگر تراش کے دریا گزر گئے ہم بھی
خدا بھی تو کبھی یکسانیت سے اکتائے
کمال کون سا ہوگا جو مر گئے ہم بھی
صدائے خواب تو تھے ایسے چور چور ہوئے
غبار بن کے فضا میں بکھر گئے ہم بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.