وہ دیکھا خواب قاصر جس سے ہے اپنی زباں اور ہم
وہ دیکھا خواب قاصر جس سے ہے اپنی زباں اور ہم
کہ گویا ایک جا ہے اس میں ہے وہ نوجواں اور ہم
وہ رو رو مجھ سے کہتا ہے خدا کی باتیں ہیں ورنہ
بھلا ٹک دل میں اپنے غور کر تو یہ مکاں اور ہم
جو پوچھا قیس سے لیلیٰ نے جنگل میں اکیلے ہو
تو بولے اے نہیں وحشت ہے اور آہ و فغاں اور ہم
اجی گڑبڑ رہی ہے عقل اپنے سب فرشتوں سے
پڑے پھرتے ہیں باہم سیر کرتے قدسیاں اور ہم
نشا ہے عالم مستی ہے بے قیدی ہے رندی ہے
کہاں اب زہد و تقویٰ ہے خرابات مغاں اور ہم
نیابت ہم کو رضواں کی ملی مولیٰ کے صدقہ سے
وگرنہ عہدۂ دربانیٔ باغ جناں اور ہم
عجب رنگینیاں باتوں میں کچھ ہوتی ہیں اے انشاؔ
بہم ہو بیٹھتے ہیں جب سعادت یار خاں اور ہم
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.