وہ دھوپ وہ گلیاں وہی الجھن نظر آئے
وہ دھوپ وہ گلیاں وہی الجھن نظر آئے
اس شہر سے اس شہر کا آنگن نظر آئے
اس غم کے اجالے میں جو اک شخص کھڑا ہے
وہ دور سے مجھ کو مرا ساجن نظر آئے
اک ہجر کے شعلے میں کئی بار جلے ہم
اس آس میں شاید کہ نیا پن نظر آئے
یہ رات گئے کون ہے اس پیڑ کے نیچے
اک دیپ سا ہر شاخ پہ روشن نظر آئے
وہ بات کہو جس کو ترستی رہے دنیا
وہ حرف لکھو جس میں کوئی فن نظر آئے
- کتاب : meyaar (Pg. 367)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.