وہ دل جو تھا کسی کے غم کا محرم ہو گیا رسوا
وہ دل جو تھا کسی کے غم کا محرم ہو گیا رسوا
جہان بیش و کم میں خواب آدم ہو گیا رسوا
نہ چونکا نکہت آوارہ کی روداد پر کوئی
یہ کیوں افسانۂ پرواز شبنم ہو گیا رسوا
دکھائی اہل دل کو منزل دار و رسن جس نے
تمہاری کج کلاہی کا وہ عالم ہو گیا رسوا
امانت سینۂ لالہ میں کس کی تھی نہ یہ پوچھو
کہ سعی پردہ داری میں مرا غم ہو گیا رسوا
ہے آئینے کی حیرانی بھی افسانہ در افسانہ
ترے اسرار محجوبی کا محرم ہو گیا رسوا
پسند آئی غزل کو میرؔ کی آشفتہ سامانی
ترا راز آشنا اے زلف برہم ہو گیا رسوا
خبر کیا تھی کہ آنسو پی کے بھی جینا نہیں آساں
یہ غم کم ہے گداز شیوۂ غم ہو گیا رسوا
بسانا تھا کسی حیلے سے دنیا کے خرابے کو
یہ ایسی مصلحت تھی جس پہ آدم ہو گیا رسوا
عجب طرز مداوا تھا ہمارے چارہ سازوں کا
کہ حرمتؔ ارتباط زخم و مرہم ہو گیا رسوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.