وہ دل کی جھیل میں اترا تھا ایک ساعت کو
وہ دل کی جھیل میں اترا تھا ایک ساعت کو
یہ عمر ہو گئی ہے سہتے اس ملامت کو
کہیں تو سایۂ دیوار آگہی مل جائے
کوئی تو آئے کرے ختم اس مسافت کو
تمہیں سے مل کے مری دل سے آشنائی ہو
تمہارے بعد ہی جانا ہے اس قیامت کو
وہ ایک شخص مجھے کر گیا سبھی سے جدا
ترس رہا ہوں میں جس شخص کی رفاقت کو
عجیب لوگ ہیں اس شہر کے بہ نام وفا
ہوائیں دیتے ہیں ہر شعلۂ عداوت کو
جواز بھی تو کوئی ہو مری تباہی کا
چھپا رہے ہو تبسم میں کیوں ندامت کو
گئے دنوں کا مناتے ہو سوگ پھر عابدؔ
ہمیں یقیں ہے نہ بدلو گے اپنی عادت کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.