وہ دل نہیں رہا وہ محبت نہیں رہی
وہ دل نہیں رہا وہ محبت نہیں رہی
اب زندگی سے کوئی شکایت نہیں رہی
اس بار کوئی زخم بھی گہرا نہیں لگا
مجھ پر ستم گروں کہ عنایت نہیں رہی
جائیں کہاں سمیٹ کے اپنی اداسیاں
کہتے تھے گھر جسے وہ عمارت نہیں رہی
اک دم سے ان کی یاد گئی تو نہیں مگر
اب فکر میں وہ پہلے سی کثرت نہیں رہی
آنسو ہی پونچھتا یا مرے زخم چومتا
اتنی بھی اب کے یار کو فرصت نہیں رہی
محفل ہے حسرتوں کی خیالوں کا ہے ہجوم
تنہائی میں بھی اب کوئی خلوت نہیں رہی
شاید مجھے بھی اب کے وہ کچھ مہرباں لگا
شاید اسے بھی مجھ سے شکایت نہیں رہی
کہتے ہیں اب کے دیں گے ہر اک بات کا جواب
مجھ میں ہی جب سوال کی طاقت نہیں رہی
مرنے نے میرے سب کو فرشتہ بنا دیا
دشمن کے بھی دلوں میں کدورت نہیں رہی
پہلے تو لطف شدت غم کی خوشی رہی
پھر یوں ہوا کے غم میں بھی شدت نہیں رہی
کہتے کے جا خدا کی اماں میں دیا تجھے
وقت جدائی اتنی بھی مہلت نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.