وہ دل کشی جو ترے حسن اور جمال میں ہے
وہ دل کشی جو ترے حسن اور جمال میں ہے
اسی کا عکس فروزاں مرے خیال میں ہے
خمار تشنہ لبی موسم جنوں خیزی
کبھی یہ ہجر میں ہے اور کبھی وصال میں ہے
کبھی سحر میں کبھی شام میں ہے جلوہ نما
وہ روشنی جو ترے حسن بے مثال میں ہے
وہ نغمگی جو درخشاں ہے تیرے جلوؤں میں
نہ روز و شب میں فروزاں نہ ماہ و سال میں ہے
سواد شام میں طاری ہے سحر اور فسوں
اسی کا رنگ ترے حسن لا زوال میں ہے
ہنوز جلوہ نما زندگی میں ہو نہ سکی
وہ تمکنت جو ترے قہر اور جلال میں ہے
شکست و ریخت سے ملتی ہے زندگی کو نمود
مرے وجود کا عنصر ترے کمال میں ہے
کسی جہت میں رواں ہے یہ کاروان حیات
بس ایک رخت سفر ہے جو ماہ و سال میں ہے
سحر قریب ہے بجھتی ہیں شب کی قندیلیں
فلک پہ ایک ستارا ہے سو زوال میں ہے
ترے جمال سے راہ وصال تک ہر ایک
جو مرحلہ ہے مری دسترس کے جال میں ہے
اب اور مجھ کو رلائے گی کیا شب ہجراں
مرا نصیب ترے کوچۂ ملال میں ہے
بہت کشش ہے تری سحر کار آنکھوں میں
عجیب حسن ادا تیرے خد و خال میں ہے
جنوں کی راہ میں ہر سمت ہے فریب نظر
چلوں جنوب کی جانب قدم شمال میں ہے
جواب اس نے دیا ہے اے نامہ بر لیکن
وہ بات اب بھی نہیں جو مرے سوال میں ہے
صباؔ عجیب سا جادو ہے اس کی آنکھوں میں
نہ سامری میں ہے نرگس میں نہ غزال میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.