وہ دل کشی وہ روشنئ بام و در گئی
وہ دل کشی وہ روشنئ بام و در گئی
تم کیا گئے کہ رونق شام و سحر گئی
چشم کرم کی خیر عجب کام کر گئی
بے رنگیٔ حیات میں سو رنگ بھر گئی
میں انتظار ہی میں رہا اور زندگی
چپ چاپ میرے پاس سے ہو کر گزر گئی
اشکوں کی بوند یار کی تصویر دیکھ کر
اوراق گل پہ صورت شبنم بکھر گئی
عہد وفائے دوست ہو یا انتظار دوست
ہر بات اعتبار کی حد سے گزر گئی
آئی جو تیری یاد تو مانند بوئے گل
ساری فضائے شوق کو مخمور کر گئی
اتنا تو میری آہ کا رد عمل ہوا
ان کی جبیں پہ ایک شکن سی ابھر گئی
ملتے ہی آج ان کی جنوں آفریں نگاہ
مجھ کو ہر ایک چیز سے بیگانہ کر گئی
جوہرؔ نہ پوچھ عمر گریزاں کی سرگزشت
جس طرح بھی گزر گئی آخر گزر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.