وہ دوشیزہ مہک جب سے اڑی ہے
وہ دوشیزہ مہک جب سے اڑی ہے
فضاؤں میں محبت گھل گئی ہے
اثر اس کی کسی جنبش کا ہے یہ
جو ہر ذرے میں پھیلی روشنی ہے
نہیں ہے جس جگہ تہذیب کا رنگ
وہاں بس تیرگی ہی تیرگی ہے
کہ ہم جھوٹے کو سچا مان بیٹھے
یہ لفاظی کی ہی جادوگری ہے
کہاں ہوتا کبھی کوئی مکمل
سبھی میں کچھ نہ کچھ یارو کمی ہے
میرا سایا میرے قدموں کے نیچے
یوں شاید زندگی آدھی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.