وہ دشمن ہو گیا اچھا ہوا ہے
وہ دشمن ہو گیا اچھا ہوا ہے
یہ لمحہ دل پہ اب لکھا ہوا ہے
مگر سچ ہے کہ وہ بہکا ہوا ہے
مگر اے دل وہ کیوں بہکا ہوا ہے
بلائیں لے رہے تھے لوگ سارے
مگر بچہ ہے پھر سہما ہوا ہے
برا لگتا نہیں اب کوئی کچھ بھی
کہ ہم نے سب ہی کچھ دیکھا ہوا ہے
کھڑی ہوں دھوپ میں سورج سنبھالے
مرا سایہ بڑا پھیلا ہوا ہے
مری آنکھوں پہ تم اب ہاتھ رکھنا
مرے آگے کوئی ٹھہرا ہوا ہے
وہ یاد آیا تو دیکھا میں نے یہ بھی
اندھیرا چار سو پھیلا ہوا ہے
مری آنکھوں میں لگتا ہے کہ اب تک
وہی آنسو وہیں ٹھہرا ہوا ہے
مقدر میرے ہاتھوں میں ہے کوثرؔ
مرے ہاتھوں پہ یہ لکھا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.