وہ ایک اشک جو حاصل ہے زندگانی کا
وہ ایک اشک جو حاصل ہے زندگانی کا
تمام عمر کے منظر نچوڑ کر نکلا
پھر ایک خواب کو بیدار کر دیا کس نے
یہ کون رات کے شانے جھنجھوڑ کر نکلا
خوشی ہوئی ابھی موجود ہوں کہیں اس میں
مری طرف سے وہ منہ اپنا موڑ کر نکلا
حساب عمر پہ حیراں ہیں خضر بھی میرے
جو تیرے ہجر کی راتوں کو جوڑ کر نکلا
کیا تھا دھوپ کی شدت کو زیب تن میں نے
ادھر وہ چاندنی راتوں کو اوڑھ کر نکلا
گڑا کے دانت گلے میں لہو پیا میرا
وہ اک خیال کہ مجھ کو بھنبھوڑ کر نکلا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 37)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.