وہ ایک بجھتا ہوا ستارا (ردیف .. ہ)
وہ ایک بجھتا ہوا ستارا
وجود و ہستی کا استعارا
سلگ رہی ہے پھر ایک سگریٹ
دھوئیں نے پھر کوئی روپ دھارا
بھنور نگلتا رہا سفینے
ہنسی اڑاتا رہا کنارا
سکوت شب کو کیا ہے گھائل
ندی میں پتھر اٹھا کے مارا
اداس رت کی ہوا نے آخر
یہ ریت پر کس کا نقش ابھارا
خلا میں چکر لگا رہا ہے
بجھی ہوئی آگ کا شرارہ
یہ دنیا ہونے سے تھک چکی ہے
اب اس کی تخلیق ہو دوبارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.