وہ ایک لمحہ جسے جاوداں کہا جائے
وہ ایک لمحہ جسے جاوداں کہا جائے
ملے تو حاصل عمر رواں کہا جائے
انہیں سے روح کو فرحت انہیں سے دل کو قرار
وہ حادثات جنہیں جاں ستاں کہا جائے
اسی میں چند محبت کے دن بھی شامل ہیں
تمام عمر کو کیوں رائیگاں کہا جائے
مرے نصیب میں لکھے نہ جا سکے تم سے
وہ چار تنکے جنہیں آشیاں کہا جائے
مرے ہجوم تمنا کی آخری منزل
بس ایک مرگ جسے ناگہاں کہا جائے
ادائے تمکنت حسن کا تقاضا ہے
ہر اک ستم پہ انہیں مہرباں کہا جائے
ہر ایک قطرے میں سو سو حکایتیں ہوں گی
ہزار دیدۂ تر بے زباں کہا جائے
حریم دل میں کہیں رہ گئی خلش بن کر
کسی کی یاد جسے نیش جاں کہا جائے
ہمارے اشک ہی جب نورؔ رکھ سکے نہ بھرم
پھر اور کس کو بھلا راز داں کہا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.