وہ ایک لمحہ جو ترک تعلقات کا تھا
پھر اس کے بعد کہاں کوئی پل حیات کا تھا
جو مسئلہ تھا وہ باہم ضروریات کا تھا
مرے فرار کا اور آپ کی نجات کا تھا
زباں حجاب کی لہجہ تکلفات کا تھا
لبوں کے بیچ میں پردہ مکالمات کا تھا
وہ ایک پھول جو نازک تھا سارے پھولوں میں
اسی پہ مجھ کو گماں پتھروں کی ذات کا تھا
لرزتے کانپتے سے لب جھکی جھکی سی نظر
حیا تو آج کی تھی ذکر کل کی رات کا تھا
کسی کے دل کا جنازہ اٹھا تھا بستی سے
یوں قافلہ تو کسی لوٹتی برات کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.