Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ ایک سنگ ہے جس کا طواف کرتے رہے

ثاقب ہارونی

وہ ایک سنگ ہے جس کا طواف کرتے رہے

ثاقب ہارونی

MORE BYثاقب ہارونی

    وہ ایک سنگ ہے جس کا طواف کرتے رہے

    مگر یہ کام خرد کے خلاف کرتے رہے

    کہ ہم نے دیکھ کے چادر کو پاؤں پھیلایا

    گزر بسر بھی بقدر کفاف کرتے رہے

    ہم اپنی ذات کو خاکی صفت بنانے میں

    رخ حیات سے مٹی کو صاف کرتے رہے

    جو اہل ظرف تھے پیوندگی کے قائل تھے

    خسیس لوگ تو چھت میں شگاف کرتے رہے

    پلوں میں گھونٹ گئے پختگی کے حامل سب

    نئے جو رند تھے بس شین قاف کرتے رہے

    تمام شب رہا جاری ورود شعر و سخن

    چراغ دل کا بٹن آن آف کرتے رہے

    ہماری ذات کو کر دے نہ متہم ثاقبؔ

    خودی سے دور خطر کا غلاف کرتے رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے