وہ ایک سنگ ہے جس کا طواف کرتے رہے
وہ ایک سنگ ہے جس کا طواف کرتے رہے
مگر یہ کام خرد کے خلاف کرتے رہے
کہ ہم نے دیکھ کے چادر کو پاؤں پھیلایا
گزر بسر بھی بقدر کفاف کرتے رہے
ہم اپنی ذات کو خاکی صفت بنانے میں
رخ حیات سے مٹی کو صاف کرتے رہے
جو اہل ظرف تھے پیوندگی کے قائل تھے
خسیس لوگ تو چھت میں شگاف کرتے رہے
پلوں میں گھونٹ گئے پختگی کے حامل سب
نئے جو رند تھے بس شین قاف کرتے رہے
تمام شب رہا جاری ورود شعر و سخن
چراغ دل کا بٹن آن آف کرتے رہے
ہماری ذات کو کر دے نہ متہم ثاقبؔ
خودی سے دور خطر کا غلاف کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.