وہ ایک شخص جو ہم سے کبھی ملا بھی نہیں
وہ ایک شخص جو ہم سے کبھی ملا بھی نہیں
ہمارے ساتھ ہے اور ہم سے وہ جدا بھی نہیں
قلم اٹھاؤ تو کاغذ سے وہ ابھرتا ہے
دل و دماغ سے یہ ربط ٹوٹتا بھی نہیں
سجے تو کیسے سجے انجمن خیالوں کی
وہ بادہ کش بھی نہیں اب وہ میکدہ بھی نہیں
بغیر برسے گھٹائیں گزر گئیں اب کے
یوں ہی چلا گیا موسم نے کچھ کہا بھی نہیں
وہ سامنے ہیں مگر دل بجھا بجھا سا ہے
شکایتیں بھی نہیں عرض مدعا بھی نہیں
ہر ایک تیر ستم ہنس کے سہہ لیا دل پر
خفا وہ پھر بھی ہیں ہم نے تو کچھ کہا بھی نہیں
غریب شہر ہیں پھرتے ہیں اجنبی کی طرح
کوئی رفیق نہیں کوئی آشنا بھی نہیں
حضور آپ نے بے کار پھیر لی آنکھیں
برا سہی وہ مگر اس قدر برا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.