وہ ایک وعدہ جسے نبھانے میں چھوڑ آئے
وہ ایک وعدہ جسے نبھانے میں چھوڑ آئے
جوانی اپنی قمار خانے میں چھوڑ آئے
نئی کہانی میں ایک کردار کی کمی تھی
سو ذکر اپنا ترے فسانے میں چھوڑ آئے
جو قرض واجب تھا ہم نے سارا ادا کیا ہے
ہم اپنی سانسیں بھی محنتانے میں چھوڑ آئے
وہ جن پرندوں کو بھا گیا تھا اسیر رہنا
ہم ان کو مصروف آب و دانے میں چھوڑ آئے
صبیح چہرے حسین صبحیں اداس شامیں
سبھی مناظر کو زر کمانے میں چھوڑ آئے
ندیمؔ لازم تھی ہم پہ اس کی نگاہبانی
سو ایک افعی کو ہم خزانے میں چھوڑ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.