وہ غم جو حاصل ہستی ہے مل چکا کہ نہیں
وہ غم جو حاصل ہستی ہے مل چکا کہ نہیں
پھر اور کون سا ہے لطف دل کشا کہ نہیں
مزاج درد تمنا بدل گیا کہ نہیں
وفا نے رنج کو راحت بنا لیا کہ نہیں
جو دل میں توڑتی رہتی تھی نیشتر ہر دم
ہوئی وہ کاوش جاں کا وہ جاں فزا کہ نہیں
جلا دیا تھا لہو جس نے دل کی رگ رگ کا
وہ سوز آتش غم راس آ گیا کہ نہیں
نظر نظر پہ ہے پیہم تجلیوں کا نزول
تلاش حسن کا حق ہو گیا ادا کہ نہیں
زہے سرور خلش یہ خبر نہیں دل کو
جو چبھ گیا تھا وہ کانٹا نکل گیا کہ نہیں
کرشمہ اپنی توجہ کا تم نے دیکھ لیا
ٹھہر گئی مری عمر گریز پا کہ نہیں
ذرا بتاؤ اگر تم نے سب کی بات سنی
مرے سکوت نے بھی تم سے کچھ کہا کہ نہیں
کہاں یہ ہوش نشاط طلب میں اے کوکبؔ
نگفتہ حرف طلب سن لیا گیا کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.