وہ غم ملا کہ اس کو سمندر بنا دیا
وہ غم ملا کہ اس کو سمندر بنا دیا
پتھر سی آرزؤں کو گوہر بنا دیا
یہ ماجرا تو بسنے بسانے کی بات ہے
اک دل تھا میرے پاس ترا گھر بنا دیا
پھر کارواں کے لٹنے کا شکوہ نہیں کریں
جب رہزنوں کو آپ نے رہبر بنا دیا
ایسے شفیق لوگ بھی ہیں اس زمین پر
بس اک نگہ کی اور مقدر بنا دیا
اس ہم سفر کو کیسے بھلاؤں گی عمر بھر
جس نے سفر کو نازؔ حسیں تر بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.