وہ گیت پیار کا جو سنا کر چلے گئے
وہ گیت پیار کا جو سنا کر چلے گئے
خوابیدہ حسرتوں کو جگا کر چلے گئے
پینے سے جس کے ہوش نہ آئے تمام عمر
ایسی شراب مجھ کو پلا کر چلے گئے
غیروں کی بے رخی کا گلہ کس لیے کریں
اپنے ہی دل ہمارا دکھا کر چلے گئے
پوچھا جو میں نے پردے میں سورج ہے یا کہ چاند
چہرے سے وہ نقاب اٹھا کر چلے گئے
احساں ہے دانشؔ ان کا زمانے پہ یہ بہت
جو راستی کی راہ دکھا کر چلے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.