وہ گم ہوئے ہیں مسافر رہ تمنا میں
وہ گم ہوئے ہیں مسافر رہ تمنا میں
کہ گرد بھی نہیں اب آرزو کے صحرا میں
ہے کون جلوہ سرا بام آفرینش پر
اتر گئے ہیں ستارے سے چشم بینا میں
ملی تھی جس کو نمو درد کی صلیبوں سے
وہ لمس بھی نہیں باقی مرے مسیحا میں
کشید جن سے ہوئی تھی نئے زمانوں کی
وہ میکدے بھی ہوئے غرق موج صہبا میں
اٹھا لیا تھا جنہیں غم نے شہر ماتم سے
وہ حرف لکھے گئے ہیں خط شکیبا میں
دیا شعور اجالوں کا صبح مریم کو
چراغ کس نے جلایا شب کلیسا میں
اٹھا ہے اب کے وہ طوفاں جوار ساحل سے
کہ موج بھی نہیں محفوظ قعر دریا میں
جو لے گئیں مرے یوسف کو باب زنداں تک
وہ چاہتیں بھی نہیں دامن زلیخا میں
وہ زخم جن سے ملا درد آشنائی کا
نہیں ہیں وہ بھی صمدؔ اب مرے سراپا میں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 439)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.