وہ ہیں ستم گر پھر بھی ستم پر اب ان کو شرمائے کون
وہ ہیں ستم گر پھر بھی ستم پر اب ان کو شرمائے کون
دل میں کتنے زخم لگے ہیں جا کے انہیں دکھلائے کون
موسم باراں رات اندھیری اندیشہ رسوائی کا
ان حالات میں درد بٹانے غم خانے میں آئے کون
کاش کہیں وہ مل جاتے تو ان سے اتنا ہم کہتے
تم نے آگ لگائی دل میں لیکن اسے بجھائے کون
جن کی دید کو نظریں ترسیں جن کے لئے دل ہو بے چین
میری خاطر لیکن ان کو میرے گھر تک لائے کون
ایک ہمارے اٹھ آنے سے دور تلک سناٹا ہے
محفل یاراں سونی پڑی ہے نغمۂ الفت گائے کون
مجھ کو خبر ہے اس کی نظر میں جنس وفا کی قدر نہیں
بات بجا ہے لیکن یارو اس دل کو سمجھائے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.