وہ ہیں تیار عمارت کو گرانے والے
وہ ہیں تیار عمارت کو گرانے والے
تو کہاں ہے مری بنیاد اٹھانے والے
سوچتا ہوں سر ساحل کھڑا جانے کب سے
ڈوب جاتے ہیں کہاں پار لگانے والے
ان سے کہہ دو نہ کریں دست ہوس ہم پہ دراز
ہم تو پینے سے زیادہ ہیں پلانے والے
غم کی تعبیر سے پہلے مجھے معلوم نہ تھا
میرے اشعار کو سنگیت بنانے والے
بادباں تیز ہواؤں سے پھٹے جاتے ہیں
ڈوب جائیں نہ کہیں پار لگانے والے
رات ہوتی ہے تو جلتے ہیں مری آنکھوں میں
یہ ستارے جو ہیں سورج کے گھرانے والے
کچھ تو ہے جس سے ہے باقی تری دنیا کا جواز
کم ہی دیکھے ہیں تعلق کو نبھانے والے
یوں ہی معیار بدلتے رہے دنیا کے اگر
پھر کہاں آئیں گے ملنے وہی آنے والے
بانٹتے پھرتے ہیں ہر سمت اندھیروں کو نبیلؔ
سلسلہ اپنے چراغوں کا بڑھانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.