وہ ہم ہوں گے ستم گاروں سے جو ٹکرانے آئیں گے
وہ ہم ہوں گے ستم گاروں سے جو ٹکرانے آئیں گے
سر محفل محبت کا سبق دہرانے آئیں گے
وہ مے جس کو سمجھنے کے لئے پینا پڑے ہم کو
ہمیں اس کی حقیقت شیخ کیا سمجھانے آئیں گے
انہیں لب تک نہ لانے کی قسم تم نے تو دے دی ہے
زبان خلق پر لیکن وہی افسانے آئیں گے
سکوں کس کا لٹے گا کون خوش ہوگا سر محفل
نہیں معلوم وہ کس پر کرم فرمانے آئیں گے
فرشتوں سے خطا ہوتی نہیں انساں سے ہوتی ہے
سنا ہے اس بہانے شیخ بھی میخانے آئیں گے
خود اپنی تنگ ظرفی سے چھلک اٹھیں گے محفل میں
بوقت مے کشی ایسے بھی کچھ پیمانے آئیں گے
شگون نیک ہے مے خانے کا برباد ہو جانا
نیا ساقی نئے شیشے نئے پیمانے آئیں گے
بہار گلستاں منظورؔ جن راہوں سے آئے گی
چھڑکتے خوں پئے گل جھومتے دیوانے آئیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.