وہ ہم نہیں ہیں کہ گلشن پر اختیار کے بعد
وہ ہم نہیں ہیں کہ گلشن پر اختیار کے بعد
بہار کو بھی ترستے رہیں بہار کے بعد
نظام دہر جو ہے منتشر تو ہونے دو
کہ نظم دہر سنورتا ہے انتشار کے بعد
ابھی تو صبح کی پہلی کرن ہی پھوٹی ہے
جمال صبح ذرا دیکھنا نکھار کے بعد
قدم قدم پہ ملے گا حیات نو کا سراغ
بلا کشان محبت کو سیر دار کے بعد
انہیں سے پوچھئے کیف حیات کیا شے ہے
جو مطمئن ہیں غم زندگی سے پیار کے بعد
در حبیب پہ بیٹھا ہوں سر جھکائے ہوئے
تمام سلسلۂ ترک و اختیار کے بعد
غم حیات و غم کائنات بھی ہے عزیز
کچھ اپنی فکر بھی لیکن خیال یار کے بعد
اجال دے جو رخ شام زندگی کو عتیقؔ
وہ صبح آئے گی کس صبح انتظار کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.