وہ ہماری سمت اپنا رخ بدلتا کیوں نہیں
وہ ہماری سمت اپنا رخ بدلتا کیوں نہیں
رات تو گزری مگر سورج نکلتا کیوں نہیں
ٹھیک اٹھتے ہیں قدم بھی راہ بھی ہموار ہے
بوجھ اپنی زندگی کا پھر سنبھلتا کیوں نہیں
جس طرح وہ چاہتا ہے ڈھال لیتا ہے ہمیں
وہ ہمارے دل کے پیمانے میں ڈھلتا کیوں نہیں
کیا محبت میں کبھی ہوتی ہے ایسی کیفیت
وہ قریب جاں ہے لیکن دل بہلتا کیوں نہیں
آدمی کے دل کا جوہر یوں تو ایماں ہے مگر
آج کل بازار میں سکہ یہ چلتا کیوں نہیں
جانے کیسی ہیں یہ زنجیریں ہمارے پاؤں میں
گرمئ رفتار سے لوہا پگھلتا کیوں نہیں
اس مآل شوق پر سب ہاتھ ملتے ہیں مگر
تو کبھی افسرؔ کف افسوس ملتا کیوں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.