وہ ہر قدم مرے ہم راہ رہ گزر میں رہے
وہ ہر قدم مرے ہم راہ رہ گزر میں رہے
مرا ہی ذوق سفر میرے ہم سفر میں رہے
دیا گیا ہے انہیں کو بہادری کا نشان
بوقت جنگ جو چپ چاپ اپنے گھر میں رہے
تمہارے پیار کا میں بھی ہوں معترف اے دوست
تمہارا درد بھی کچھ میرے درد سر میں رہے
انہیں تو کچھ نہ ملا جو کھڑے تھے ساحل پر
جو تہہ میں اترے وہی حلقۂ گہر میں رہے
خدا کرے کہ دم صبح جب بھی آنکھ کھلے
تمہارا پھول سا چہرہ مری نظر میں رہے
یہ بات سچ ہے کہ اکثر غریب کے بچے
امیر بچوں سے اچھے کلاس بھر میں رہے
اسی سے ہوتی ہے پیدا کلام میں تاثیر
قلم اٹھاؤ تو ماحول بھی نظر میں رہے
یہی ہے آرزو ناظرؔ کہ شاعری کے طفیل
ہماری عزت و تکریم ہر بشر میں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.