وہ ہر طوفاں جو ہم آغوش ساحل ہوتا جاتا ہے
وہ ہر طوفاں جو ہم آغوش ساحل ہوتا جاتا ہے
حصول گوہر تاباں میں حائل ہوتا جاتا ہے
مرا ذوق تجسس کامگار و کامراں ہوگا
دراز اب کس لئے دامان ساحل ہوتا جاتا ہے
جو عقدہ کوشش پیہم سے آساں کرتا جاتا ہوں
وہ عقدہ اور مشکل اور مشکل ہوتا جاتا ہے
نہ جانے کس طرح کس واسطے کس دل سے پیتا ہوں
زمانہ ہے کہ صرف وہم باطل ہوتا جاتا ہے
خدا جانے مجھے وہ دیکھتے ہیں کن اداؤں سے
کہ غم آہستہ آہستہ مرا دل ہوتا جاتا ہے
ترے ہونٹوں سے ساقی جس قدر میں پیتا جاتا ہوں
جوانی کا مجھے احساس کامل ہوتا جاتا ہے
کہاں تک شکوۂ بے مہریٔ احباب اے ہمدم
زمانہ درپئے آزار بسملؔ ہوتا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.