وہ ہزار ہم پہ جفا سہی کوئی شکوہ پھر بھی روا نہیں
![اخگر مشتاق رحیم آبادی اخگر مشتاق رحیم آبادی](https://rekhta.pc.cdn.bitgravity.com/Images/Shayar/round/akhgar-mushtaq-raheem-aabadi.png)
وہ ہزار ہم پہ جفا سہی کوئی شکوہ پھر بھی روا نہیں
اخگر مشتاق رحیم آبادی
MORE BYاخگر مشتاق رحیم آبادی
دلچسپ معلومات
1962
وہ ہزار ہم پہ جفا سہی کوئی شکوہ پھر بھی روا نہیں
کہ جفا تو ان کی خطا نہیں جنہیں کوئی قدر وفا نہیں
مری بد ظنی پہ یہ رنجشیں تو کسی بھی طور بجا نہیں
کہ جہان عشق میں بد ظنی تو حضور جرم و خطا نہیں
مرے عشق کو تری بے رخی ہی نصیب ہے تو یہی سہی
تری بے رخی رہے شادماں مجھے بے رخی کا گلا نہیں
یہ غلط کہ محفل ناز میں کوئی آشنائے نظر نہ تھا
کوئی تم سے کہہ تو رہا تھا کچھ مگر آہ تم نے سنا نہیں
انہیں اور علم رہ وفا یہ یقیں بھی آئے تو کس طرح
کہ انہی کے دامن ناز پر کہیں خاک راہ وفا نہیں
مرے اے دل الم آشنا کسی وہم میں نہ ہو مبتلا
تجھے رکھ سکیں گے وہ یاد کیا کبھی جن کا دل ہی دکھا نہیں
یہ مہ دو ہفتہ کی چاندنی میں دل شکستہ کی حسرتیں
کبھی میرے دل ہی سے پوچھ لو جو تمہارے دل کو پتا نہیں
یہ کمال جذبہ و سر نہیں ترے سنگ در ہی کی بات ہے
ترے ایک در پہ جو جھک گیا وہ ہزار در پہ جھکا نہیں
انہیں یوں نہ در سے ہٹائیے انہیں کچھ تو دے کے ہی ٹالیے
کہ وہی غریب دیار ہیں وہ غریب جن کا خدا نہیں
- wada-e-farda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.