وہ ہی انداز دلبری ہے ابھی
وہ ہی انداز دلبری ہے ابھی
اس کی باتوں میں دل کشی ہے ابھی
کشتئ دل بہک نہ جائے کہیں
موج در موج گم رہی ہے ابھی
کسی طوفان کا اشارہ ہے
یہ جو سفاک خامشی ہے ابھی
راکھ سے اب بھی اٹھ رہا ہے دھواں
یاد ماضی سلگ رہی ہے ابھی
عشق میں سب تو حد سے پار ہوئے
پر ہمیں احتیاط سی ہے ابھی
عہد و پیماں کریں گے فرصت سے
کوئی جلدی نہیں پڑی ہے ابھی
کیا محبت ہی کی علامت ہے
اس کی پلکوں میں جو نمی ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.