وہ ہونٹ جو کسی سازش کے تانے بانے لگے
وہ ہونٹ جو کسی سازش کے تانے بانے لگے
جواب بن نہیں پایا تو مسکرانے لگے
مؤرخین بتاتے ہیں دو دلوں سے اٹھی
ہمیں جو آگ بجھاتے ہوئے زمانے لگے
ہمارے عہد میں اک علم ہے معیشت بھی
ہمارے عہد کے سقراط بھی کمانے لگے
ہمارا اس سے بچھڑنا بھی رائیگاں ہی گیا
اسے ٹھکانہ ملا ہے نہ ہم ٹھکانے لگے
گلی میں رات اچانک ہی چند سائے اٹھے
اور اس کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹانے لگے
کمند جن کو ستاروں پہ ڈالنی تھی رازؔ
وہ سرپھرے تو زمیں پر دئے بجھانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.