Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ حسن حسن بدن کب کسی کو دیکھتا ہے

اسامہ امیر

وہ حسن حسن بدن کب کسی کو دیکھتا ہے

اسامہ امیر

MORE BYاسامہ امیر

    وہ حسن حسن بدن کب کسی کو دیکھتا ہے

    خود اپنے معنی و مفہوم ہی کو دیکھتا ہے

    گزر رہی ہے ان آنکھوں کے سامنے سے بہار

    ٹھہر ٹھہر کے یہ دل اس گلی کو دیکھتا ہے

    یہ دل کہ اصل میں بے دید ہی کی رو سے ہے

    پکارتا ہے کسی کو کسی کو دیکھتا ہے

    نہیں کھلے گا کسی طرح حسن آرائش

    تو کس لحاظ سے اس سادگی کو دیکھتا ہے

    عبث ہے پاؤں کی زنجیر دیکھنا ہر صبح

    جنوں شعار کہاں بے کسی کو دیکھتا ہے

    وہ ٹوٹتے ہوئے احساس چھوٹتے ہوئے لوگ

    تو دور ہوتی ہوئی زندگی کو دیکھتا ہے

    نہاں تھا سب سے وہ اک پھول جو کہ زخم بنا

    عیاں ہوا تو زمانہ اسی کو دیکھتا ہے

    وہ پیشتر کسی نادید کی تلاش میں تھا

    پناہ کے لیے اب شاعری کو دیکھتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے