وہ اک فسانہ کروں گی ظاہر جو بات دل میں دبی ہوئی ہے
وہ اک فسانہ کروں گی ظاہر جو بات دل میں دبی ہوئی ہے
صوفیہ دیپیکا کوثر
MORE BYصوفیہ دیپیکا کوثر
وہ اک فسانہ کروں گی ظاہر جو بات دل میں دبی ہوئی ہے
قدم زمیں پر نہیں ہیں میرے مجھے محبت ملی ہوئی ہے
سنا ہے جب سے وہ آ رہے ہیں فلک ہے دامن بچھائے بیٹھا
فضا بھی جیسے مہک رہی ہے ہوا بھی کچھ کچھ تھمی ہوئی ہے
خدا گواہ ہے کہ حسن ایسا کہیں بھی ہوگا نہ اس جہاں میں
مرے مقابل ہوئے ہیں جب سے نظر انہیں پر جمی ہوئی ہے
جو ان کو دیکھا تو راز جانا ہے چاند روشن انہیں کے دم سے
مٹے ہیں شب کے سبھی اندھیرے کہ روشنی بھی تبھی ہوئی ہے
اس ایک پل جب کہا تھا اس نے میں جا رہا ہوں وطن کو اپنے
ٹھہر گیا ہے یہ وقت تب سے زمیں کی گردش رکی ہوئی ہے
وہ ایسے شامل ہوا ہے مجھ میں کہ مٹ گیا ہے وجود میرا
فنا بھی اس میں بقا بھی اس میں اسی میں کوثرؔ بسی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.