وہ اک گلی رہی دن بھر نگاہ میں میری
وہ اک گلی رہی دن بھر نگاہ میں میری
اور اک حکایت گل انتباہ میں میری
دل و نگاہ میں حیرت کے رنگ بھرتا ہوں
یہ کائنات ہے کس اشتباہ میں میری
یہ کیا تذبذب بے انتہا ہے آنکھوں میں
کسی طرح وہ کھلے مجھ پہ چاہ میں میری
شراب تیز ہے اک شام ہے چراغ بھی ہے
اور انتظار ہے حسن سپاہ میں میری
میں اپنے خالی دنوں میں پلٹ کے دیکھتا ہوں
وہ ایک یاد سلامت ہے راہ میں میری
فسردگی دم آخر مزید تھی لیکن
وہ خواب تک تو رہا ہے پناہ میں میری
یہ زخم میرے ہی ناخن سے رنگ رنگ ہوئے
کسی کو دخل نہیں بارگاہ میں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.