وہ اک حسین حادثہ جو ہوتے ہوتے ٹل گیا
وہ اک حسین حادثہ جو ہوتے ہوتے ٹل گیا
ہماری زندگی کے سب اصول ہی بدل گیا
فضائے سازگار سے نہ تھی غرض بہار سے
ببول کی طرح تھا میں کہیں بھی پھول پھل گیا
ہزار ہو کسی سے عشق لاکھ ہوں عقیدتیں
مگر کسی کے آستاں پہ کون سر کے بل گیا
بھلا یہ میری تشنگی نہ اور کیوں بھڑک اٹھے
کہ آیا میرے ہاتھ میں تو جام ہی پگھل گیا
پہنچ چکا تھا میں بہت قریب اپنے خواب کے
مگر میں سوچتا رہا رقیب چال چل گیا
میں جس کے انتظار میں تھا وہ کہیں وہی نہ ہو
نظر بچا کے جو ابھی قریب سے نکل گیا
ٹپک رہی تھی امبرؔ اس کی شکل سے فرشتگی
مگر وہ سارے شہر کو بری طرح سے چھل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.