وہ اک نظر جو دل سے جگر تک اتر گئی
وہ اک نظر جو دل سے جگر تک اتر گئی
افسانۂ حیات کی تکمیل کر گئی
کیا پوچھتے ہو مجھ سے جوانی کدھر گئی
بس اتنا یاد ہے ادھر آئی ادھر گئی
ان کی نگاہ لطف یہ احسان کر گئی
دامان دل امید کے پھولوں سے بھر گئی
کیا جانے کوئی کیسی قیامت اٹھائے گی
دل سے نکل کے آہ فلک تک اگر گئی
اپنی جگہ قرینے سے ہر شے ہے بزم میں
وہ کیا گئے کہ رونق دیوار و در گئی
دو دن میں ان کے پھول سے چہرے کو کیا ہوا
دو دن میں ان کی چاند سی صورت اتر گئی
زیدیؔ بہ فیض مرگ یہ ثابت ہوا کہ زیست
موتی کی اک لڑی تھی کہ ٹوٹی بکھر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.