وہ اک پل جب میں نے تجھ کو دیکھا تھا
وہ اک پل جب میں نے تجھ کو دیکھا تھا
نام اپنا آپ اپنے ہی سے پوچھا تھا
میرے راگوں کی بندش بے مصرف تھی
اس میں تو نغموں کا جھرنا بہتا تھا
آدھی ادھوری ناقص نا کافی ہر شے
ایک خلا ہی میرے اندر پورا تھا
میں نے اس کی سانسوں کے آئینے میں
اک ابدی آواز کا چہرہ دیکھا تھا
تکتے تکتے میری آنکھیں خواب ہوئیں
کھو بیٹھوں گا تجھ کو اک اندیشہ تھا
کیا اس پردہ دار کے یوں کھل جانے میں
اک پیچیدہ رمز کوئی پوشیدہ تھا
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 83)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.