وہ اک شجر جسے اجداد نے لگایا تھا
وہ اک شجر جسے اجداد نے لگایا تھا
اسی کو کاٹ دیا جس کا سر پہ سایہ تھا
وہ بات بات میں پھر آج مجھ سے روٹھ گیا
بڑے ہی پیار سے جس کو منا کے لایا تھا
وہ ہم نوا تھا ہمارا وہ کوئی غیر نہ تھا
جو گھر میں آگ ہمارے لگانے آیا تھا
وہی تو آج ہمارے پڑا ہوا ہے گلے
بڑے خلوص سے جس کو گلے لگایا تھا
ہمارے شعر کو اکثر وہ پڑھتا رہتا ہے
جو بے خودی میں کبھی ہم نے گنگنایا تھا
ہمیں وہ یاد ہے اب تک سبق محبت کا
کہ حرف حرف جسے آپ نے پڑھایا تھا
اگر قصور نہیں تھا کوئی ہواؤں کا
تو پھر چراغ کو کس نے مرے بجھایا تھا
وہ آج ہاتھ سے میرے نکل گیا شاداںؔ
کہ جس کو میں نے مشقت کے بعد پایا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.