وہ اک شجر جو کسی رت میں بے ثمر نہ رہا
وہ اک شجر جو کسی رت میں بے ثمر نہ رہا
یہ کس نے کاٹ دیں شاخیں کہ پھر شجر نہ رہا
کچھ اور سوچتا کب آندھیوں نے مہلت دی
مجھے بس اتنی خبر تھی کہ میرا گھر نہ رہا
نا جانے کب سے یوں ہی ساتھ ساتھ ہے میرے
وہ اجنبی جو کبھی میرا ہم سفر نہ رہا
ہتھیلیوں سے چھپایا چراغ دل اس نے
یہاں تلک کہ ہوا کا کوئی اثر نہ رہا
سلیقہ آ گیا جب خود پہ وار کرنے کا
تو دشمنوں کا کوئی خوف کوئی ڈر نہ رہا
وہ راستے سے جو پلٹا تو رک گیا میں بھی
قدم قدم نہ رہے پھر سفر سفر نہ رہا
نظر سے اس نے گرایا کچھ اس طرح خاورؔ
کہ میں خود اپنی نگاہوں میں معتبر نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.