وہ انساں در حقیقت صاحب کردار ہوتا ہے
وہ انساں در حقیقت صاحب کردار ہوتا ہے
کہ جس انساں کے دل میں جذبۂ ایثار ہوتا ہے
حسیں حسن عمل سے عشق کا دربار ہوتا ہے
محل خوابوں کا لغزش کے سبب مسمار ہوتا ہے
یہ سچ ہے بے سبب دیوانگی ہوتی نہیں یارو
شعور عشق بھی تو زیست کا آزار ہوتا ہے
یقیں کیجے نہیں کچھ فائدہ مضمون بندی سے
نظر ہو جس کی لغزش پر وہی فن کار ہوتا ہے
نگاہ و قلب ہو جاتے ہیں روشن یک بیک میرے
مجھے راہوں میں ان کا جب کبھی دیدار ہوتا ہے
چلو عادلؔ گلے شکوؤں کی تم بھی راہ کو چھوڑو
گلے شکوؤں کا غم بھی زیست کا آزار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.