وہ انساں جو شکار گردش ایام ہوتا ہے
وہ انساں جو شکار گردش ایام ہوتا ہے
بھلا کرتا ہے دنیا کا مگر بدنام ہوتا ہے
جو دیکھو غور سے ہر شعر اک الہام ہوتا ہے
سبھی اشعار سے ظاہر کوئی پیغام ہوتا ہے
دہل جاتے ہیں دل کلیوں کے گلشن تھرتھراتا ہے
چمن میں جب کوئی طائر اسیر دام ہوتا ہے
خرد حائل ہوا کرتی ہے جب بھی راہ الفت میں
جنون عشق صادق مفت میں بدنام ہوتا ہے
جب آ جاتا ہے غالب زور باطل حق پرستوں پر
نظام جبر سے ہر سو بپا کہرام ہوتا ہے
یہ دنیا ہے عجب اس میں بھلا کیا کیا نہیں ہوتا
یہاں معصوم انساں مورد الزام ہوتا ہے
ہے مے خانہ غبارؔ اس میں کسی کو حق نہیں ملتا
زبردستی اٹھا لے جو اسی کا جام ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.