وہ اس انداز کی مجھ سے محبت چاہتا ہے
وہ اس انداز کی مجھ سے محبت چاہتا ہے
مرے ہر خواب پر اپنی حکومت چاہتا ہے
مرے ہر لفظ میں جو بولتا ہے مجھ سے بڑھ کر
مرے ہر لفظ کی مجھ سے وضاحت چاہتا ہے
بہانہ چاہئے اس کو بھی اب ترک وفا کا
میں خود اس سے کروں کوئی شکایت چاہتا ہے
اسے معلوم ہے میرے پروں میں دم نہیں ہے
مرا صیاد اب مجھ سے بغاوت چاہتا ہے
وہ کہتا ہے کہ میں اس کی ضرورت بن چکی ہوں
تو گویا وہ مجھے حسب ضرورت چاہتا ہے
کبھی اس کے سوالوں سے مجھے لگتا ہے ایسے
کہ جیسے وہ خدا ہے اور قیامت چاہتا ہے
اسے معلوم ہے میں نے ہمیشہ سچ لکھا ہے
وہ پھر بھی جھوٹ کی مجھ سے حمایت چاہتا ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 19.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.